الٰہی خطا سے مری درگزر کر

مناجات| سمعانؔ خلیفہ انتخاب| بزم سخن

الٰہی خطا سے مری درگزر کر
مرے بندہ پرور کرم کی نظر کر
مرا کون تیرے سوا ہے خدایا
مجھے بس تری رحمتوں کا سہارا
تجھے واسطہ تیری شانِ کرم کا
خدایا منور مری ہر ڈگر کر
مرے بندہ پرور کرم کی نظر کر
الٰہی یہ جینا بھی کیسا ہے جینا
بھنور میں پھنسا جا رہا ہے سفینہ
پھٹا جا رہا ہے مرا غم سے سینہ
دوا میرے غم کی مرے چارہ گر کر
مرے بندہ پرور کرم کی نظر کر
سزا تجھ سے غفلت کی پائی ہے میں نے
گناہوں میں پونجی لُٹائی ہے میں نے
متاعِ محبت گنوائی ہے میں نے
مرے دل کی ظلمت کو نورِ سحر کر
مرے بندہ پرور کرم کی نظر کر
بھٹک کر ترے در سے جاؤں کہاں میں
غمِ جاں کا دُکھڑا سناؤں کہاں میں
کوئی تجھ سا محبوب پاؤں کہاں میں
وفائیں مری اے خدا معتبر کر
مرے بندہ پرور کرم کی نظر کر
محبت کی مجھ کو بہاریں عطا ہوں
وفا کی مجھے رہ گزاریں عطا ہوں
تری مغفرت کی پھواریں عطا ہوں
ضیائے محبت میں چمکوں نکھر کر
مرے بندہ پرور کرم کی نظر کر
غمِ عاشقی ہو عطا میرے مولیٰ
مجھے در پہ اپنے بلا میرے مولیٰ
مجھے اپنا بندہ بنا میرے مولیٰ
الٰہی نواؤں میں پیدا اثر کر
مرے بندہ پرور کرم کی نظر کر
میں رو کر تڑپ کر مناؤں گا تجھ کو
حدیثِ دل و جاں سناؤں گا تجھ کو
میں جانِ محبت بناؤں گا تجھ کو
عنایت کے لائق بنوں گا سنور کر
مرے بندہ پرور کرم کی نظر کر
فروغِ تجلی سے پرنور ہو دل
یہی ہے تمنائے سمعاںؔ کا حاصل
ترے اس بھٹکتے کو مل جائے منزل
نہاں خانۂ دل میں رقصاں شرر کر
مرے بندہ پرور کرم کی نظر کر


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام