لب اگر یوں سئے نہیں ہوتے

غزل| محسنؔ بھوپالی انتخاب| بزم سخن

لب اگر یوں سئے نہیں ہوتے
اس نے دعوے کئے نہیں ہوتے
خوب ہے خوب تر ہے خوب ترین
اس طرح تجزیئے نہیں ہوتے
گر ندامت سے تم کو بچنا تھا
فیصلے خود کئے نہیں ہوتے
بات بین السطور ہوتی ہے
شعر میں حاشئے نہیں ہوتے
تیرگی سے نہ کیجئے اندازہ
کچھ گھروں میں دیے نہیں ہوتے
ظرف ہے شرطِ اوّلیں محسنؔ
جام سب کے لئے نہیں ہوتے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام