اداس شاخ پہ سوکھا گلاب کیا کرتا

غزل| ضیؔا شبنمی انتخاب| بزم سخن

اداس شاخ پہ سوکھا گلاب کیا کرتا
میں خال آنکھوں کے ویران خواب کیا کرتا
جو لفظ لفظ سے کالے غموں کی خوشبو دے
چرا کے دن کی وہ روشن کتاب کیا کرتا
جو شخص ایک ہے لاکھوں میں سوچتا ہوں کہ وہ
میرے جہان میں مجھے انتخاب کیا کرتا
اداس انکھوں کو بدنام کر کے دنیا میں
میں کرب ذات کا لے کر عذاب کیا کرتا

انا کا زخم مجھے عمر بھر رلائے گا
سوال کر کے اسے لا جواب کیا کرتا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام