ساقی کی اک نگاہ کے افسانے بن گئے

غزل| ساغرؔ صدیقی انتخاب| بزم سخن

ساقی کی اک نگاہ کے افسانے بن گئے
کچھ پھول ٹوٹ کر مرے پیمانے بن گئے
کاٹی جہاں تصورِ جاناں میں ایک شب
کہتے ہیں لوگ اس جگہ بت خانے بن گئے
جن پر نہ سائے زلفِ غزالاں کے پڑسکے
احساس کی نگاہ میں ویرانے بن گئے
جو پی سکے نہ سرخ لبوں کی تجلیاں
دنیا کے تجربات سے انجانے بن گئے
ساغرؔ ! وہی مقام ہے اک منزلِ فراز
اپنے بھی جس مقام پہ بیگانے بن گئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام