راہ بر سو گئے ہم سفر سو گئے

غزل| اعجازؔ رحمانی انتخاب| قتیبہ جمال

راہ بر سو گئے ہم سفر سو گئے
کون جاگے گا ہم بھی اگر سو گئے
گیسوئے وقت اب کون سلجھائے گا
بے خبر جاگ اٹھے با خبر سو گئے
یہ ہمارے مقدر کا اندھیر ہے
جب بھی نزدیک آئی سحر سو گئے
مٹ گیا دل سے کیا خوف دار و رسن
لوگ پھولوں پہ کیا سوچ کر سو گئے
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں
سو گئی قوم جب دیدہ ور سو گئے
اپنی بربادیاں اپنے ہاتھوں ہوئیں
جاگنا تھا ہمیں ہم مگر سو گئے
بے گھروں کو تکلف سے کیا واسطہ
نیند آئی سرِ رہ گزر سو گئے
وہ گئے گھر کی رعنائیاں بھی گئیں
یوں لگا جیسے دیوار و در سو گئے
تم تو اعجازؔ پھولوں پہ بے چین ہو
جن کو سونا تھا وہ دار پر سو گئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام