کچھ غمِ جاناں کچھ غمِ دوراں دونوں میری ذات کے نام

غزل| ملک زادہ منظورؔ انتخاب| بزم سخن

کچھ غمِ جاناں کچھ غمِ دوراں دونوں میری ذات کے نام
ایک غزل منسوب ہے اُس سے ایک غزل حالات کے نام
موجِ بلا دیوارِ شہر پہ اب تک جو کچھ لکھتی رہی
میری کتابِ زیست کو پڑھئے درج ہیں سب صدمات کے نام
گرتے خیمے جلتی طنابیں آگ کا دریا خون کی نہر
ایسے منظّم منصوبوں کو دوں کیسے آفات کا نام
اُس کی گلی سے مقتلِ جاں تک مسجد سے میخانے تک
اُلجھن ، پیاس ، خلش ، تنہائی ، کرب زدہ لمحات کے نام
صحرا ، زنداں ، طوق ، سلاسل ، آتش ، زہر اور دار و رسن
کیا کیا ہم نے دے رکھے ہیں آپ کے احسانات کے نام
روشن چہرہ بھیگی زلفیں دوں کس کو کس پر ترجیح
ایک قصیدہ دھوپ کا لکھوں ایک غزل برسات کے نام

جن کے لئے مر مر کے جئے ہم کیا پایا اُن سے منظورؔ
کچھ رسوائی کچھ بدنامی ہم کو ملی سوغات کے نام


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام