اجازت ہے؟ سجا لوں محفلِ یاراں! اجازت ہے؟

غزل| دانشؔ عزیز انتخاب| ابو الحسن علی

اجازت ہے؟ سجا لوں محفلِ یاراں ، اجازت ہے؟
مٹا لوں میں اگر ساقی غمِ جاناں ، اجازت ہے؟
حسیں زلفیں پریشاں ہیں ، اجازت ہو تو سلجھا دوں؟
وہ جھجکے مسکرائے ، پھر کہا ہاں ہاں! اجازت ہے!
چلو سب مے کشو! آؤ ! اسی کے شہر چلتے ہیں
وہاں اس کی حکومت ہے ، سنا ہے واں اجازت ہے!
فقط اک بار ہمت کی ، کہا! پہلو میں آبیٹھوں؟
وہ اترائے ، وہ شرمائے ، کہا! کیا یاں اجازت ہے؟
تمہیں اب سب اجازت ہے ، جو جی چاہے وہ کر لو تم
تمہیں آزاد کرتے ہیں دلِ ناداں اجازت ہے!
محبت میں مجھے سب کچھ نچھاور کر کے جانا ہے
میں حاضر ہوں ، مجھے کر دو تہی داماں ، اجازت ہے!
تری شوریدگی تجھ کو یہاں رہنے کہاں دے گی
چلا جا! ریگزاروں میں ، اٹھا ساماں ، اجازت ہے!
محبت ہے ، محبت ہے ، محبت ہے ، محبت ہے
کتابِ زندگی کو دوں میں یہ عنواں ، اجازت ہے؟
سنا ہے اب محبت نے تمہیں یکسر بدل ڈالا
جو جی چاہے وہ کرتے ہو ، تمہیں چنداں اجازت ہے!

عجب الجھن رہی دانؔش! اگرچہ ساتھ تھے دونوں
چلو اچھا! نہیں چھوڑو! ارے! ناں ناں ، اجازت ہے!


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام