وہ میرے پاس آنا چاہتا ہے

غزل| نعیمؔ اختر خادمی انتخاب| بزم سخن

وہ میرے پاس آنا چاہتا ہے
مگر کوئی بہانہ چاہتا ہے
یوں ہی الجھا نہیں ہے پاؤں میرا
کوئی مجھ کو گرانا چاہتا ہے
سر بازار تجھ کو لانے والا
تری قیمت گھٹانا چاہتا ہے
برابر میں وہ آیا تو میں سمجھا
وہ مجھ سے آگے جانا چاہتا ہے
جنوں تو دیکھ اس تارے کا اے شب
وہ تجھ کو دن بنانا چاہتا ہے
ہوا اس پر نظر رکھے ہے اور وہ
چراغوں کو جلانا چاہتا ہے
نعیمؔ اس کا بگاڑے گا کوئی کیا
خدا جس کو بنانا چاہتا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام