روز و شب اچھے لگے اب زندگی اچھی لگی

نعت| عبد العلیم شاہینؔ انتخاب| بزم سخن

روز و شب اچھے لگے اب زندگی اچھی لگی
سرورؐ کونینِ سے وابستگی اچھی لگی
طاعتوں میں لطف آیا بندگی اچھی لگی
سنتِ نبویؐ کی حامل زندگی اچھی لگی
دیکھ کر جس کو عدو بھی ان کے گرویدہ ہوئے
وہ ادا اچھی لگی وہ سادگی اچھی لگی
گلستاں کے پھول جس کے سامنے مرجھا گئے
چہرۂ خیر الوریؐ کی تازگی اچھی لگی
سنگ ریزے جن کی صحبت سے بنے لعل و گہر
اسوۂ احمدؐ کی وہ پاکیزگی اچھی لگی
جس کے آگے چاند تارے کہکشاں سب ماند ہیں
روئے احمدؐ کی ہمیں تابندگی اچھی لگی
روح کو سیراب کر جاتی ہے اکثر ان کی یاد
شوقِ دیدارِ نبیؐ کی تشنگی اچھی لگی
چھا گیا شاہینؔ ابرِ رحمتِ پروردگار
جان و دل کی آپ پر وارفتگی اچھی لگی



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام