ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں

غزل| معین احسن جذبیؔ انتخاب| بزم سخن

ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں
اشکوں کی زباں میں کہتے ہیں آہوں میں اشارا کرتے ہیں
کیا تجھ کو پتہ کیا تجھ کو خبر دن رات خیالوں میں اپنے
اے کاکلِ گیتی ہم تجھ کو جس طرح سنوارا کرتے ہیں
اے موجِ بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے
کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارا کرتے ہیں
کیا جانئے کب یہ پاپ کٹے کیا جانئے وہ دن کب آئے
جس دن کے لئے ہم ائے جذبیؔ کیا کچھ نہ گوارا کرتے ہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام