مجھ سے منہ پھیر لیا غیر کے دکھلانے کو

غزل| غلام ہمدانی مصحفیؔ انتخاب| بزم سخن

مجھ سے منہ پھیر لیا غیر کے دکھلانے کو
اس نے یہ چھیڑ نکالی مجھے ترسانے کو
کیا جلے خاک کہ آنے نہیں دیتا کوئی
شعلۂ شمع کے نزدیک بھی پروانے کو
پھاڑ کر اپنا گریباں ابھی مجنوں کی طرح
جی میں آتا ہے نکل جائیے ویرانے کو
عشقِ مجنوں سے یہ افسانہ نہیں کم لیکن
کون سنتا ہے مرے درد کے افسانے کو
جو گزرتا ہے مرے جی پہ جدائی میں تری
آگہی اس سے نہ اپنے کو نہ بیگانے کو
واں ہی اٹھ چلتے ہو اک بات کے کہتے صاحب
کتنے چالاک ہو تم غیر کے گھر جانے کو

مصحفیؔ کعبے میں اب دل نہیں لگتا اپنا
ہم بھی اٹھ جاویں گے یاں سے کسی بت خانے کو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام