راہوں پہ نظر رکھنا ہونٹوں پہ دعا رکھنا

غزل| قتیلؔ شفائی انتخاب| بزم سخن

راہوں پہ نظر رکھنا ہونٹوں پہ دعا رکھنا
آ جائے کوئی شاید دروازہ کھلا رکھنا
احساس کی شمع کو اس طرح جلا رکھنا
اپنی بھی خبر رکھنا اس کا بھی پتہ رکھنا
راتوں کو بھٹکنے کی دیتا ہے سزا مجھ کو
دشوار ہے پہلو میں دل تیرے بِنا رکھنا
لوگوں کی نگاہوں کو پڑھ لینے کی عادت ہے
حالات کی تحریریں چہرے سے بچا رکھنا
بھولوں میں اگر اے دل ! تو یاد دلا دینا
تنہائی کے لمحوں کا ہر زخم ہرا رکھنا
اک بوند بھی اشکوں کی دامن نہ بھگو پائے
غم اس کی امانت ہے پلکوں پہ سجا رکھنا
اس طرح قتیلؔ اس سے برتاؤ رہے اپنا
وہ بھی نہ برا مانے دل کا بھی کہا رکھنا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام