یہ رُکے رُکے سے آنسو یہ گھٹی گھٹی سی آہیں

غزل| مجروحؔ سلطان پوری انتخاب| بزم سخن

یہ رُکے رُکے سے آنسو یہ گھٹی گھٹی سی آہیں
یوں ہی کب تلک خدایا غمِ زندگی بناہیں
کہیں ظلمتوں میں گھِر کر ہے تلاشِ دستِ رہبر
کہیں جگمگا اُٹھی ہیں مرے نقشِ پا سے راہیں
ترے خانما خرابوں کا چمن کوئی نہ صحراء
یہ جہاں بھی بیٹھ جائیں وہیں اُن کی بارگاہیں
کبھی جادۂ طلب سے جو پھرا ہوں دل شکستہ
تری آرزو نے ہنس کر وہیں ڈال دی ہیں بانہیں

مرے عہد میں نہیں ہے یہ نشانِ سر بلندی
یہ رنگے ہوئے عمامے یہ جھکی جھکی کلاہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام