کبھی ائے حقیقتِ منتظر ! نظر آ لباس مجاز میں

غزل| علامہ محمد اقبالؔ انتخاب| بزم سخن

کبھی ائے حقیقتِ منتظر ! نظر آ لباس مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں
تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ترا آئینہ ہے وہ آئینہ
کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئینہ ساز میں
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی
مرے جرمِ خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں
نہ وہ عشق میں رہی گرمیاں نہ وہ حسن میں رہی شوخیاں
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی نہ وہ خم ہے زلفِ ایاز میں
جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام