تعارف شاعر

poet

مولانا الطاف حسین حالیؔ

اردو زبان و ادب کے ناقابل فراموش و ممتاز قوم پرست شاعر اور نامور نقاد جناب مولانا الطاف حسین حالیؔ 1837ء میں بمقام پانی پت پیدا ہوئے۔

آپ کے والد کا نام خواجہ ایزد بخش تھا جن کا تعلق اور سلسلۂ نسب حضرت عبد اللہ انصاری سے جا ملتا ہے، 9/ سال کی عمر ہی میں والد ماجد کا سایہ سر سے اٹھ گیا ، خاندانی روایت کے مطابق بچپن ہی میں قرآن کا حفظ مکمل کیا اور ابتدائی تعلیم حاصل کی مگر ابھی درسی فراغت بھی نہیں ہوپائی تھی کہ 17/ سال کی عمر میں ان کی خلافِ مرضی شادی نے ان کے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے شوق چکنا چور کردئے لیکن آپ نے شادی کے اگلے سال بنا بتائے دہلی کا سفر کیا اور وہاں اپنی تعلیم کو ناموافق حالات کے باوجود جاری رکھا اور زبانِ عربی کے ساتھ ساتھ منطق وغیرہ کی تعلیم پائی ، پھر آپ اپنے وطن لوٹ آئے اور کچھ مدت بعد ضلع حصار میں ایک معمولی ملازمت اختیار کرلی مگر جب 1857ء کا واقعہ پیش آیا تو آپ کو پھر اپنے وطن واپس آنا پڑا جہاں بے کاری کے حالات کا سامنا کرتے اس وقت کے علماء فضلاء سے اکتساب فیض حاصل کرتے رہے یہاں تک کے معاشی جد و جہد کے حالات نے آپ کو جہانگیر آباد تعلقہ دار نواب مصطفی خان شیفؔتہ تک پہنچا دیا جہاں آپ اتالیق مقرر ہوئے ، شعر و شاعری کا ذوق طبیعت میں ودیعت تھا اور اپنے کچھ ابتدائی کلام کی دہلی سکونت کے وقت جناب مرزا غالبؔ اور مومنؔ سے بھی اصلاح لی تھی مگر یہاں جناب شیفؔتہ صاحب کی مصاحبت نے اس کی لو بڑھا دی اور شعر و شاعری کا ذوق سر چڑھ کر بولنے لگا ، 8/ سال کی مصاحبت کے بعد جب شیفتہؔ کا انتقال ہوا تو وہاں سے لاہور چلے آئے جہاں آپ نے چار سال ترجمے کا کام کیا اور 1874ء انجمن پنجاب کی بنیاد ڈالی اور جدید شاعری اور موضوعاتی مشاعروں کو رواج دیا ، پھر آپ دہلی لوٹ آئے جہاں آپ کی ملاقات سر سید احمد سے ہوئی اور ان کی فرمائش پر آپ نے اپنی معرکۃ الآراء تصنیف "مسدس حالی" لکھی ، ملازمت سے فراغت کے بعد آپ نے مستقلاً اپنے وطن پانی پت میں سکونت اختیار کی جہاں آپ مطالعہ ، تصنیف اور تالیف میں مشغول رہے ، 1904ء میں "شمس العلماء" کا خطاب آپ کو عطا کیا گیا ، آپ 31/ دسمبر1914ء کو 77/ سال کی عمر میں اس دارِفانی سے کوچ کرگئے اور اپنے وطن پانی پت ہی میں تدفین ہوئی۔

جناب الطاف حسین حالیؔ  بحیثیت شاعر تو محتاج تعارف نہیں ، اپنے شعر و شاعری کی ابتداء میں انہوں نے روایتی طرز کی غزلیں کہیں مگر چونکہ وہ  ایک عالم دین تھے ، بڑے دیندار اور بہترین اخلاق کے مالک تھے اور مسلمانوں کی گرتی ہوئی حالت کو دیکھ کر ان کا دل بہت کڑھتا تھا ، جس کی وجہ سے وہ اصلاح معاشرہ کی طرف مائل ہوگئے اور انہوں نے اصلاحی  اور مذہبی شاعری کو اس کا ذریعہ اور وسیلہ بنایا ، ساتھ ہی ساتھ وہ ایک بہترین ادیب و نقاد بھی تھے ، "مقدمہ شعر و شاعری ، یادگار غالبؔ ، حیات جاویدؔ ،  مسدس حالیؔ ،  دیوان حالیؔ ،  شکوۂ ہند مناظرۂ تعصب و انصاف ، رحم انصاف ، برکھا رت ،  نشاط امید اور حب وطن" یہ وہی تصانیف ہیں جو ان کی ادبی افق کو ممتاز و نمایاں کرتی ہیں۔

تصویر / چنیدہ۔کام


مولانا الطاف حسین حالیؔ کا منتخب کلام