درد سے یادوں سے اشکوں سے شناسائی ہے

غزل| مولانا مفتی تقیؔ عثمانی انتخاب| بزم سخن

درد سے یادوں سے اشکوں سے شناسائی ہے
کتنا آباد مرا گوشۂ تنہائی ہے
خار تو خار ہیں کچھ گل بھی خفا ہیں مجھ سے
میں نے کانٹوں سے الجھنے کی سزا پائی ہے
میرے پیچھے تو ہے ہر آن یہ خلقت کا ہجوم
اب خدا جانے یہ عزت ہے کہ رسوائی ہے
ان کا دیدار تقیؔ کیسا قیامت ہوگا
جب فقط اُن کے تصور میں یہ رعنائی ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام