ہوا زمانہ کہ اُس نے ہم کو نہ بھول کر بھی سلام بھیجا

غزل| اخترؔ شیرانی انتخاب| بزم سخن

ہوا زمانہ کہ اُس نے ہم کو نہ بھول کر بھی سلام بھیجا
مزاج پوچھا نہ حال لکھا نہ خط نہ کوئی پیام بھیجا
نہیں ہے توبہ کا اعتبار اب نہیں ہے کچھ دل پہ اختیار اب
بلا رہی ہے ہمیں بہار اب گھٹاؤں نے بھی پیام بھیجا
یہ بے بسی کیسی بے بسی ہے کہ رک سکے وہ نہ تا بہ آخر
نگاہِ غم گیں نے تا بہ آخر پیامِ شوقِ تمام بھیجا
بہارِ امید چھا رہی ہے بہشتِ دل لہلہا رہی ہے
یہ پھول کیوں اُس نے خط میں رکھ کر ہمیں بایں اہتمام بھیجا

نگاہِ اخترؔ نے کہہ دیا کیا کہ جا چھپا ساقیٔ دلارا
نہ بادۂ مشک بو عطا کی نہ ساغرِ لالہ فام بھیجا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام