وہ جو لٹ گئیں مری عظمتیں مری غفلتوں کا خراج ہے

غزل| حفیظؔ بلند شہری انتخاب| بزم سخن

وہ جو لٹ گئیں مری عظمتیں مری غفلتوں کا خراج ہے
جو میں جاگ اٹھوں تو مرے لئے وہی تخت ہے وہی تاج ہے
کہیں آشیانوں میں آگ ہے کہیں قتل و خون کا راج ہے
ارے باغباں! مجھے یہ بتا یہاں راج ہے کہ نراج ہے
جہاں ظالموں کو خطر نہیں جہاں قاتلوں کو بھی ڈر نہیں
یہاں اس طرح کے اصول ہیں یہ مرے وطن کا سماج ہے
مری بیتی عمر کے تجربے مجھے انکشاف یہ دے گئے
یہ جو بات آج ہے کل نہ تھی وہ نہ کل رہے گی جو آج ہے
اسی احتیاط سے کام لے جو طبیب روح بتا گئے
وہ تری حیات کا راز ہے وہ ترے مرض کا علاج ہے

مری شاعری کی صداقتیں مرے فکر و فن کی لطافتیں
یہ مری طبیعتِ خاص ہے یہ حفیظؔ میرا مزاج ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام