رونے سے اور عشق میں بے باک ہوگئے

غزل| مرزا غالبؔ انتخاب| بزم سخن

رونے سے اور عشق میں بے باک ہوگئے
دھوئے گئے ہم اتنے کہ بس پاک ہوگئے
صرفِ بہائے مے ہوئے آلاتِ میکشی
تھے یہ ہی دو حِساب سو یو ں پاک ہوگئے
رسوائے دہر گو ہوئے آوارگی سے تم
بارے طبیعتوں کے تو چالاک ہوگئے
کہتا ہے کون نالۂ بلبل کو بے اثر
پردے میں گل کے لاکھ جگر چاک ہوگئے
پوچھے ہے کیا وجود و عدم اہلِ شوق کا
آپ اپنی آگ کے خس و خاشاک ہوگئے
کرنے گئے تھے اُس سے تغافل کا ہم گلہ
کی ایک ہی نگاہ کہ بس خاک ہوگئے

اس رنگ سے اٹھائی کل اس نے اسدؔ کی نعش
دشمن بھی جس کو دیکھ کے غم ناک ہوگئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام