جلتا ہوا لٹتا ہوا گھر دیکھ رہا ہوں

غزل| حفیظؔ بلند شہری انتخاب| بزم سخن

جلتا ہوا لٹتا ہوا گھر دیکھ رہا ہوں
اپنوں کے ستم اور ہنر دیکھ رہا ہوں
یہ حق و شجاعت کا شہادت کا نشاں ہے
نیزے کی بلندی پہ جو سر دیکھ رہا ہوں
کرتےہیں خلاوؤں میں سفر آج کے طوطے
شاہین کے ٹوٹے ہوئے پر دیکھ رہا ہوں
اب اہلِ گلستاں ہیں کہاں پیار کی باتیں
ہر پھول میں پتھر کا جگر دیکھ رہا ہوں
ہے قید سے آزاد ابھی تک مرا قاتل
اخبار ہے ہاتھوں میں خبر دیکھ رہا ہوں
دیتا ہے مجھے وقت کا آئینہ یہ دھوکہ
میں سطحِ سمندر سے قمر دیکھ رہا ہوں
سنتا تھا کہ دشوار بہت راہِ وفا ہے
اب اس میں حفیظؔ اپنا سفر دیکھ رہا ہوں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام