یہ حادثہ بھی تو کچھ کم نہ تھا صبا کے لئے

غزل| سعیؔد احمد اختر انتخاب| بزم سخن

یہ حادثہ بھی تو کچھ کم نہ تھا صبا کے لئے
گلوں نے کس لئے بوسے تری قبا کے لیے
وہاں زمین پر ان کا قدم نہیں پڑتا
یہاں ترستے ہیں ہم لوگ نقشِ پا کے لئے
تم اپنی زلف بکھیرو کہ آسماں کو بھی
بہانہ چاہئے محشر کے التوا کے لئے
یہ کس نے پیار کی شمعوں کو بددعا دی ہے
اجاڑ راہوں میں جلتی رہیں سدا کے لئے
ابھی تو آگ سے صحرا پڑے ہیں رستے میں
یہ ٹھنڈکیں ہیں فسانے کی ابتدا کے لئے
سلگ رہا ہے چمن میں بہار کا موسم
کسی حسین کو آواز دو خدا کے لئے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام