ملے ہو تم تو بچھڑ کر اداس مت کرنا

غزل| عبید اللہ علیمؔ انتخاب| بزم سخن

ملے ہو تم تو بچھڑ کر اداس مت کرنا
کسی جدائی کی ساعت کا پاس مت کرنا
محبتیں تو خود اپنی اساس ہوتی ہیں
کسی کی بات کو اپنی اساس مت کرنا
کہ برگ برگ بکھرتا ہے پھول ہوتے ہی
برہنگی کو تم اپنا لباس مت کرنا
بلند ہو کے ہی ملنا جہاں تلک ملنا
اس آسماں کو زمیں پر قیاس مت کرنا
جو پیڑ ہو تو زمیں سے بھی کھینچنا پانی
کہ ابر آئے گا کوئی یہ آس مت کرنا
یہ کون لوگ ہیں کیسے یہ سربراہ ہوئے
خدا کو چھوڑ کے ان کی سپاس مت کرنا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام