کبهی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو

غزل| استاد قمرؔ جلالوی انتخاب| بزم سخن

کبهی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو
نہ جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو
چمن میں برق نہیں چھوڑتی کسی صورت
طرح طرح سے بناتا ہوں آشیانے کو
دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کهلے
کہیں جگہ نہ ملی میرے آشیانے کو
چمن میں جانا تو صیاد دیکھ بھال آنا
اکیلا چھوڑ کے آیا ہوں آشیانے کو
مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ہے
حضور! شمع نہ لایا کریں جلانے کو
سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤ گے
کہو تو آج سجا دوں غریب خانے کو
دبا کے قبر میں سب چل دئے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو
اب آگے اس میں تمہارا بهی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو
قمرؔ ذرا بهی نہیں تم کو خوفِ رسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں انہیں منانے کو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام