وہیں ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں
23-11-2016 | فیض احمد فیضؔ
وہیں ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں وہ اک خلش کہ جسے تیرا نام کہتے ہیں
|
تم آ رہے ہو کہ بجتی ہیں میری زنجیریں نہ جانے کیا مرے دیوار و بام کہتے ہیں |
شاعر کا مزید کلام
وہیں ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے

شامِ فراق اب نہ پوچھ آئی اور آ کے ٹل گئی

گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے

تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے

تازہ ترین اضافے

مضطرب ہوں ، قرار دے اللہ

مسلماں ہم ہیں گلہائے گلستانِ محمدؐ ہیں

حدوں سے سب گزر جانے کی ضد ہے

آ گیا ماہِ صیام

تو عروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے

اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ

وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
