حُسن کا انصاف ہے اہلِ نظر کے سامنے

غزل| امیر اللہ تسلیمؔ لکھنوی انتخاب| بزم سخن

حُسن کا انصاف ہے اہلِ نظر کے سامنے
آج لے بیٹھے ہیں اُن کو ہم قمر کے سامنے
دونوں حاضر ہیں ترے تیرِ نظر کے سامنے
سامنے دل کے جگر ہے دل جگر کے سامنے
نشہ اُن کو حُسن کا مجھ کو شرابِ عشق کا
بے خبر میں بھی بنا ہوں بے خبر کے سامنے
کیسے کیسے تا فروغِ زندگی دل سوز تھے
ایک پروانہ نہیں شمعِ سحر کے سامنے
آپ کو سمجھے ہو کیا تسلیمؔ آؤ ہوش میں
تم بھی پڑھتے ہو غزل اہلِ ہنر کے سامنے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام