تعلق توڑتا ہوں تو مکمل توڑ دیتا ہوں

غزل| عدیمؔ ہاشمی انتخاب| بزم سخن

تعلق توڑتا ہوں تو مکمل توڑ دیتا ہوں
جسے میں چھوڑ دیتا ہوں مکمل چھوڑ دیتا ہوں
محبت ہو کہ نفرت ہو بھرا رہتا ہوں شدت سے
جدھر سے آئے یہ دریا اُدھر ہی موڑ دیتا ہوں
یقیں رکھتا نہیں ہوں میں کسی کچے تعلق پر
جو دھاگہ ٹوٹنے والا ہو اُس کو توڑ دیتا ہوں
مرے دیکھے ہوئے سپنے کہیں لہریں نہ لے جائیں
گھروندے ریت کے تعمیر کر کے چھوڑ دیتا ہوں

عدیمؔ اب تک وہی بچپن وہی تخریب کاری ہے
قفس کو توڑ دیتا ہوں پرندے چھوڑ دیتا ہوں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام