دشمنی کا بول بالا دوستی خاموش ہے

غزل| سعیدؔ رحمانی انتخاب| بزم سخن

دشمنی کا بول بالا دوستی خاموش ہے
اس کی عیاری کے آگے سادگی خاموش ہے
شور کرتے ہیں اندھیرے شہرمیں چاروں طرف
جاگتے لوگوں کے گھر میں روشنی خاموش ہے
کھیل کچھ ایسا دکھایا ہے تعصب نے یہاں
ناچتی ہے موت سر پر زندگی خاموش ہے
رات کے تاریک لمحوں کی سلگتی چیخ پر
چاند ہے دہشت زدہ اور چاندنی خاموش ہے
اک گھنا جنگل نظر آتا ہے اپنا شہر اب
چاروں جانب ہیں درندے آدمی خاموش ہے
پھر مرا خونِ جگر مطلوب ہے اس کو سعیدؔ
پیاس کی شدت سے اپنی شاعری خاموش ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام