سلامت بھیڑ میں پہچان رکھنا

غزل| غیاث متینؔ انتخاب| بزم سخن

سلامت بھیڑ میں پہچان رکھنا
ہتھیلی پر سجا کر جان رکھنا
جسے تم ٹوٹ کر چاہو اُسی سے
بچھڑ جانے کا بھی امکان رکھنا
شکاری سانس لینا بھول جائے
پروں میں اپنے اِتنی جان رکھنا
خود اپنی کاٹھ میں رہنا شب و روز
خود اپنے ہاتھ میں میزان رکھنا
وہ بت نزدیک آتا جا رہا ہے
خداوندا! میرا ایمان رکھنا
متینؔ آساں نہیں اُس سے بچھڑ کر
خود اپنی ذات کا عرفان رکھنا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام