ظالم تھا وہ اور ظلم کی عادت بھی بہت تھی

غزل| کلیم احمد عاجزؔ انتخاب| بزم سخن

ظالم تھا وہ اور ظلم کی عادت بھی بہت تھی
مجبور تھے ہم اس سے محبت بھی بہت تھی
اس بت کے ستم سہہ کے دِکھا ہی دیا ہم نے
گو اپنی طبیعت میں بغاوت بھی بہت تھی
یوں ہی نہیں مشہورِ زمانہ مرا قاتل
اس شخص کو اس فن میں مہارت بھی بہت تھی
واقف ہی نہ تھا رمزِ محبت سے وہ ورنہ
دل کے لئے تھوڑی سی عنایت بھی بہت تھی
کیا دورِ غزل تھا کہ لہو دل میں بہت تھا
اور دل کو لہو کرنے کی فرصت بھی بہت تھی
ہر شام سناتے تھے حسینوں کو غزل ہم
جب مال بہت تھا تو سخاوت بھی بہت تھی

بُلوا کے ہم عاجزؔ کو پشیمان بہت ہیں
کیا کیجئے کم بخت کی شہرت بھی بہت تھی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام