مشکل یہ ہے کہ کیا نہ کہو اور کیا کہو

غزل| اخترؔ انصاری اکبر آبادی انتخاب| بزم سخن

مشکل یہ ہے کہ کیا نہ کہو اور کیا کہو
ہر بت یہ چاہتا ہے کہ مجھ کو خدا کہو
اس دشمنوں کی بھیڑ میں اک دوست بھی نہیں
اچھا کوئی نہیں ہے تو کس کو برا کہو
جب ان کی انجمن میں شکایت روا نہیں
کس سے فسانۂ ستمِ ناروا کہو
اک خضر ہر سکندرِ دوراں کے ساتھ ہے
اس دورِ گمرہی میں کسے رہنما کہو
اک موج آئی تھی جو یہ کہہ کر گزر گئی
بیڑہ کرے جو غرق اسے ناخدا کہو
بیگانگیٔ دھر کی میں کر رہا تھا بات
وہ مسکرا کے کہنے لگے مدعا کہو

اخترؔ اس انجمن میں ہیں یوں تو بہت سے لوگ
بیگانہ کس کو اور کسے آشنا کہو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام