تاریکیٔ خیال تک اپنی نظر گئی

غزل| جگن ناتھ آزاؔد انتخاب| بزم سخن

تاریکیٔ خیال تک اپنی نظر گئی
چاروں طرف جب ایک تجلی بکھر گئی
یہ اور بات ہے کہ قریب اور دور تک
تیری ہی ضد تھی جس سے ہر اک شئی سنور گئی
تم تھے بہت قریب مگر کچھ خبر نہیں
کس راستے سے ہو کے تمنا گزر گئی
جانا تھا کل جدھر سے بہت باخبر اسے
اس راہ سے حیات بڑی بے خبر گئی
اللہ رے تیری یاد کی یہ ہوش مندیاں
پلکوں تک آ کے خون کی ندی اتر گئی
جیسے بھلا چکی ہو تجھے اپنی یاد سے
ایسی حیات ارضِ دکن سے گزر گئی

در سے گزر گیا ہے کوئی بِن صدا کئے
اُس جانِ ناز تک اگر اتنی خبر گئی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام