اک فقط مظلوم کا نالہ رسا ہوتا نہیں

غزل| عرشؔ ملسیانی انتخاب| بزم سخن

اک فقط مظلوم کا نالہ رسا ہوتا نہیں
ائے خدا دنیا میں تیری ورنہ کیا ہوتا نہیں
عاشقی میں جوہرِ فطرت فنا ہوتا نہیں
رنگ گل سے نغمۂ بلبل جدا ہوتا نہیں
کیوں مرے ذوقِ تصور پر تمہیں شک ہوگیا
تم ہی تم ہوتے ہو کوئی دوسرا ہوتا نہیں
ہم کو راہِ زندگی میں اس قدر رہزن ملے
رہنما پر بھی گمانِ رہنما ہوتا نہیں
سجدہ کرتے بھی ہیں خود انساں درِ انساں پہ روز
اور پھر کہتے بھی ہیں بندہ خدا ہوتا نہیں
ناخدا کو ڈھونڈ جا کر حلقۂ گرداب میں
بندۂ ساحل نشیں تو ناخدا ہوتا نہیں
ترکِ الفت بھی مصیبت ہے اب اس کا کیا علاج
وہ جدا ہو کر بھی تو دل سے جدا ہوتا نہیں
عرشؔ پہلے یہ شکایت تھی خفا ہوتا ہے وہ
اب یہ شکوہ ہے کہ وہ ظالم خفا ہوتا نہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام