کسی سے میری منزل کا پتہ پایا نہیں جاتا

غزل| مخمورؔ دہلوی انتخاب| بزم سخن

کسی سے میری منزل کا پتہ پایا نہیں جاتا
جہاں میں ہوں فرشتوں سے وہاں جایا نہیں جاتا
مرے ٹوٹے ہوئے پائے طلب کا مجھ پہ احساں ہے
تمہارے در سے اٹھ کر اب کہیں جایا نہیں جاتا
چمن تم سے عبارت ہے بہاریں تم سے زندہ ہیں
تمہارے سامنے پھولوں سے مرجھایا نہیں جاتا
ہر اک داغِ تمنا کو کلیجے سے لگاتا ہوں
کہ گھر آئی ہوئی دولت کو ٹھکرایا نہیں جاتا

محبت کے لئے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں
یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر گایا نہیں جاتا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام