تم نے بدلے ہم سے گن گن کے لئے

غزل| مرزا داغؔ دہلوی انتخاب| بزم سخن

تم نے بدلے ہم سے گن گن کے لئے
ہم نے کیا چاہا تھا اِس دن کے لئے
کچھ نرالا ہے جوانی کا بناؤ
شوخیاں زیور ہیں اس سن کے لئے
وصل میں تنگ آ کے وہ کہنے لگے
کیا یہ جوبَن تھا اِسی دن کے لئے
چاہنے والوں سے گر مطلب نہیں
آپ پھر پیدا ہوئے کن کے لئے
فیصلہ ہو آج میرا آپ کا
یہ اُٹھا رکھا ہے کس دن کے لئے
دل کے لینے کو ضمانت چاہیئے
اور اطمینان ضامن کے لئے
مے کشو مژدہ! اب آئی فصلِ گل
بلبلوں نے چونچ میں تنکے لئے
ہم نشینوں سے مرے کہتے ہیں وہ
چھوڑ دیں غیروں کو کیا اِن کے لئے
ہیں رُخِ نازک پہ گنتی کے نشاں
کس نے تیرے بوسے گن گن کے لئے
وہ نہیں سنتے ہماری کیا کریں
مانگتے ہیں ہم دعا جن کے لئے
آج کل میں داغؔ ہو گے کامیاب
کیوں مرے جاتے ہو دو دن کے لئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام