کس قیامت کی گھٹا چھائی ہے

غزل| ماہرؔ القادری انتخاب| بزم سخن

کس قیامت کی گھٹا چھائی ہے
دل کی ہر چوٹ اُبھر آئی ہے
درد بدنام ، تمنا رُسوا
عشق رُسوائی ہی رُسوائی ہے
اُس نے پھر یاد کیا ہے شاید
دل دھڑکنے کی صدا آئی ہے
زلف و رخسار کا منظر توبہ
شام اور صبح کی یک جائی ہے
ہم سے چھپ چھپ کے سنورنے والے
چشمِ آئینہ تماشائی ہے
دل تمنا سے ہے کتنا بیزار
ٹھوکریں کھا کے سمجھ آئی ہے
تم سے ماہرؔ کو نہیں کوئی گلہ
اس نے قسمت ہی بری پائی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام