کوچۂ شوق رہِ فکر و نظر سے گزرے

غزل| غلام ربانی تاباؔں انتخاب| بزم سخن

کوچۂ شوق رہِ فکر و نظر سے گزرے
نقشِ پا چھوڑ گئے ہم تو جدھر سے گزرے
آج ائے وحشتِ دل جانے کدھر سے گزرے
کتنے دل چسپ تھے منظر جو نظر سے گزرے
ہم بھی مسجد کے ارادے سے چلے تھے لیکن!
میکدے راہ میں حائل تھے جدھر سے گزرے
یہ وہ منزل ہے کہ الیاس بھی گم خضر بھی گم
ہائے آوارگیٔ شوق کدھر سے گزرے
کتنی امواجِ بلا پاؤں کی زنجیر بنیں
کتنے طوفانِ حوادث تھے کہ سر سے گزرے
زاہد و شیخ میں کیا کیا نہ ہوئی سرگوشی
میکدے جاتے ہوئے ہم جو ادھر سے گزرے

آج تاباںؔ دلِ مرحوم بہت یاد آیا
بعد مدت کے جب اس راہ گزر سے گزرے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام