میکدے بند کریں لاکھ زمانے والے

غزل| کیفؔ بھوپالی انتخاب| بزم سخن

میکدے بند کریں لاکھ زمانے والے
شہر میں کم نہیں آنکھوں سے پلانے والے
ہم سے دنیا میں نہیں ناز اٹھانے والے
لَوٹ آ بہرِ خدا روٹھ کے جانے والے
بات دبنے کی نہیں اور بھی شک پھیلے گا
میرے خط پھاڑ کے چولہے میں جلانے والے
نہ میں سقراط نہ عیسیٰ نہ علی ہوں نہ حسین
کیوں مرے خون کے پیاسے ہیں زمانے والے
تیرے منہ پر نہیں کہتے یہ الگ بات مگر
تجھ کو قاتل تو سمجھتے ہیں زمانے والے
تجھ کو واعظ نہیں معلوم کہ ہوں کس کا غلام
جا میاں جا مجھے دوزخ سے ڈرانے والے

شب کو پی صبح کو قرآن سنانے بیٹھے
کیفؔ صاحب ہیں عجب ڈھونگ رچانے والے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام