ڈرا کے موج و تلاطم سے ہم نشینوں کو

غزل| مجروحؔ سلطان پوری انتخاب| بزم سخن

ڈرا کے موج و تلاطم سے ہم نشینوں کو
یہی تو ہیں جو ڈبویا کئے سفینوں کو
شراب ہو ہی گئی ہے بقدرِ پیمانہ
بہ عزمِ ترک نچوڑا جب آستینوں کو
جمالِ صبح دیا رُوئے نَو بہار دیا
مری نگاہ بھی دیتا خدا حسینوں کو
ہماری راہ میں آئے ہزار میخانے
بھلا سکے نہ مگر ہوش کے قرینوں کو
کبھی نظر بھی اٹھائی نہ سوئے بادۂ ناب
کبھی چڑھا گئے پگھلا کے آبگینوں کو
ہوئے ہیں قافلے ظلمت کی وادیوں میں رواں
چراغِ راہ کئے خوں چکاں جبینوں کو

تجھے نہ مانے کوئی تجھ کو اس سے کیا مجروحؔ
چل اپنی راہ بھٹکنے دے نکتہ چینوں کو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام