عطر کی عود کی عنبر کی سمن کی خوشبو

غزل| ملک زادہ منظورؔ انتخاب| بزم سخن

عطر کی عود کی عنبر کی سمن کی خوشبو
سب سے بہتر ہے مگر اُس کے بدن کی خوشبو
چاندنی رات فضا سرد ہوا کے جھونکے
ہائے وہ ٹوٹتے جسموں کی تھکن کی خوشبو
کوئی موسم ہو ہوا لے کے چلے آتی ہے
دور پردیس میں بھی خاکِ وطن کی خوشبو
چند لمحات میں کر دیتی ہیں صبحیں روشن
نعت کی حمد کی پوجا کی بھجن کی خوشبو
اب تو رہ رہ کے جلی لاشوں کی بو آتی ہے
پہلے ایسی تو نہ تھی میرے چمن کی خوشبو
اُس کے ہر لفظ میں سو پھولوں کی شامل ہے مہک
شاعری اپنی ہے اردو کے دہن کی خوشبو
جب کبھی گورِ غریباں سے گزر میرا ہوا
مجھ کو محسوس ہوئی میرے کفن کی خوشبو
اُس نے جب میری طرف غور سے دیکھا منظورؔ
بزم میں پھیلی رقیبانہ جلن کی خوشبو



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام