کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا

غزل| اطہرؔ نفیس انتخاب| بزم سخن

کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا
ہوتا رہتا ہے یونہی قرض برابر میرا
کبھی صحرامیں بچھڑ جائیں گے سب یار مرے
کبھی جنگل میں بھٹک جائے گا لشکر میرا
ٹوٹ جاتے ہیں کبھی میرے کنارے مجھ میں
ڈوب جاتا ہے کبھی مجھ میں سمندر میرا
باوفا تھا تو مجھے پوچھنے والے بھی نہ تھے
بے وفا ہوں تو ہوا نام بھی گھر گھر میرا
کتنے ہنستے ہوئے موسم ابھی آتے لیکن
ایک ہی دھوپ نے کمھلا دیا منظر میرا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام