ٹہر ٹہر کے زمیں سائے دار کرتے ہوئے

غزل| سعودؔ عثمانی انتخاب| بزم سخن

ٹہر ٹہر کے زمیں سائے دار کرتے ہوئے
شجر کھڑے ہیں ترا انتظار کرتے ہوئے
جہاں ہے دھول وہیں پر لہو کے پھول بھی ہیں
برہنہ پا ہوں خزاں کو بہار کرتے ہوئے
ہمیں بھی پہلے پہل الجھنیں بہت سی رہیں
خود آگہی کا سفر اختیار کرتے ہوئے
بہت سے وہ تھے کہ جن کو سراب بھی نہ ملا
خود اپنی ذات کے صحرا کو پار کرتے ہوئے
کہیں یہ عشق کی وحشت کو ناگوار نہ ہو
جھجک رہا ہوں ترے غم کو پیار کرتے ہوئے
اب اُس کی زد سے بھلا کیا بچاؤں خود کو سعودؔ
جو خود بھی ٹوٹ گیا مجھ پہ وار کرتے ہوئے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام