نزاکت کس قدر ہے اس غمِ دوراں کی چالوں میں

غزل| نسیمؔ بریلوی انتخاب| بزم سخن

نزاکت کس قدر ہے اس غمِ دوراں کی چالوں میں
کہ اک لمحہ بھی مشکل سے کٹا ہے چند سالوں میں
تمہاری سادگی بھی دل چرا لینے کو کافی ہے
نہ پھولوں کو سجاؤ اس قدر تم اپنے بالوں میں
تبسم ہے ترنم ہے لطافت ہے نزاکت ہے
قیامت کی ادائیں ہم نے دیکھیں حسن والوں میں

نسیمؔ آنے لگی پھر سے بہار اب دل کے زخموں پر
بھرا ہے کس نے مرہم آج میرے دل کے چھالوں میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام