دل کی بستی کو نہ ویران بنائے رکھنا

غزل| جگن ناتھ آزاؔد انتخاب| بزم سخن

دل کی بستی کو نہ ویران بنائے رکھنا
کچھ نہ ہو اور تو یادوں سے سجائے رکھنا
رشتۂ درد سے پائندہ نہیں رشتہ کوئی
مری اس بات کو سینے سے لگائے رکھنا
بجھ گئے اب کے تو شاید نہ جلیں پھر یہ کبھی
ان چراغوں کو ہواوؤں سے بچائے رکھنا
خونِ دل سے کہ نمِ اشک سے ہو جیسے بھی ہو
پھول جو تم نے کھلائے ہیں کھلائے رکھنا
نہ سہی میل ملاقات کا یادوں کا سہی
ہم سے جیسے بھی بنے رشتہ بنائے رکھنا
جذبۂ دل نے ترے شہر میں بھی کیا سیکھا
خشک دریاؤں میں طوفان اٹھائے رکھنا
دل کے ماحول کو ظلمت سے بچانے کے لئے
اپنی پلکوں پہ ستاروں کو سجائے رکھنا
شاید آ نکلوں کسی رات پھر اس شہر کی سمت
جو دیئے تم نے جلائے ہیں جلائے رکھنا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام