محبت کیا ہے دل کا درد سے معمور ہو جانا

غزل| مولانا مفتی تقیؔ عثمانی انتخاب| بزم سخن

محبت کیا ہے دل کا درد سے معمور ہو جانا
متاعِ جاں کسی کو سونپ کر مجبور ہو جانا
بسا لینا کسی کو دل میں دل ہی کا کلیجہ ہے
پہاڑوں کو تو بس آتا ہے جل کر طور ہو جانا
یہاں تو سر سے پہلے دل کا سودا شرط ہے یارو
کوئی آسان ہے کیا؟ سرمد و منصور ہو جانا
قدم ہے راہِ الفت میں تو منزل کی ہوس کیسی
یہاں تو عین منزل ہے تھکن سے چور ہو جانا

نظر سے دور رہ کر بھی تقؔی وہ پاس ہیں میرے
کہ میری عاشقی کو عیب ہے مہجور ہو جانا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام