تکلف برطرف ائے دوستو! جب شام آتی ہے

غزل| نریش کمار شادؔ انتخاب| بزم سخن

تکلف برطرف ائے دوستو! جب شام آتی ہے
نہ تقوی کام آتا ہے نہ توبہ کام آتی ہے
دلی نسبت کسی شئے سے ہو آخر کام آتی ہے
شکستِ دل سے آوازِ شکستِ جام آتی ہے
یہ وہ آتے ہیں آنکھوں میں حیا کی سرخیاں لے کر
کہ حسن و رنگ میں ڈوبی ہوئی اک شام آتی ہے
اجالا ہی نہیں اے کم نظر راہِ تمنا میں
بصیرت ہو تو اکثر تیرگی بھی کام آتی ہے
مجھے محسوس ہوتا ہے ترے نغمے شرابی ہیں
مغنی! ان سے بھی بوئے مئے گلفام آتی ہے
تمہاری رہبری بھی رہزنی سے کم نہیں لیکن
ہماری گمرہی بھی رہرووں کے کام آتی ہے
بھٹک جائے کوئی کم سن حسینہ جیسے جنگل میں
خوشی یوں میرے دل میں لرزہ براندام آتی ہے
کسی کو کامیابِ آرزو جب دیکھ لیتا ہوں
نہ جانے کیوں تری یاد ائے دلِ ناکام آتی ہے

سمجھ لیتے ہیں ہم ائے شادؔ اسے بھی گردشِ ساغر
کبھی جو مئے کدہ میں گردشِ ایام آتی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام