چمن روئے ہنسے شبنم بیاباں پر نکھار آئے

غزل| استاد قمرؔ جلالوی انتخاب| بزم سخن

چمن روئے ہنسے شبنم بیاباں پر نکھار آئے
اک ایسا بھی نیا موسم مرے پروردگار آئے
وہ سر کھولے ہماری لاش پر دیوانہ وار آئے
اسی کو موت کہتے ہیں تو یارب بار بار آئے
سرِ گورِ غریباں آؤ لیکن یہ گذارش ہے
وہاں منہ پھیر کے رونا جہاں میرا مزار آئے
بہا ائے چشمِ تر ایسا بھی اک آنسو ندامت کا
جسے دامن پہ لینے رحمتِ پروردگار آئے
قفس کے ہو لئے ہم تو مگر ائے اہلِ گلشن تم
ہمیں بھی یاد کر لینا چمن میں جب بہار آئے
نہ جانے کیا سمجھ کر چپ ہوں ائے صیاد میں ورنہ
وہ قیدی ہوں اگر چاہوں قفس میں بھی بہار آئے

قمرؔ! دل کیا ہے میں تو اُن کے خاطر جان بھی دے دوں
مری قسمت اگر اُن کو نہ پھر بھی اعتبار آئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام