کیا ہوگی بھلا شہرِ وفا میں بسر اوقات

غزل| محسنؔ بھوپالی انتخاب| بزم سخن

کیا ہوگی بھلا شہرِ وفا میں بسر اوقات
اندیشے ہی اندیشے ہیں شبہات ہی شبہات
بے مہریٔ احباب کی گرد آئی تھی ہم تک
کیا جانئے برسا ہے کہاں ابرِ عنایات
ہم نے کبھی اندازِ سخن تو نہیں بدلا
ہر چند بدلتے رہے اُس بزم کے حالات
فن کار بھی گاہک کی طرح سوچ رہے ہیں
میزانِ زر و سیم میں تُلتے ہیں خیالات
محسنؔ ہو مرے ساتھ اگر مجمع طفلاں
ہر شعر بڑا شعر ہو ہر بات بڑی بات


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام