یوں تو لکھنے کے لئے کیا نہیں لکھا میں نے

غزل| رضی اختر شوقؔ انتخاب| بزم سخن

یوں تو لکھنے کے لئے کیا نہیں لکھا میں نے
پھر بھی جتنا تجھے چاہا نہیں لکھا میں نے
یہ تو اک لہر میں کچھ رنگ جھلک آئے ہیں
ابھی مجھ میں ہے جو دریا نہیں لکھا میں نے
مرے ہر لفظ کی وحشت میں ہے اک عمر کا شوق
یہ کوئی کھیل تماشا نہیں لکھا میں نے
لکھنے والا میں عجب ہوں کہ اگر کوئی خیال
اپنی حیرت سے نہ نکلا نہیں لکھا میں نے
مری نظروں سے جو اک بار نہ پہنچا تجھ تک
پھر وہی مکتوب دوبارہ نہیں لکھا میں نے
میری سچائی ہر اک لفظ کو لکھ دیتی ہے
جیسے سب لکھتے ہیں ویسا نہیں لکھا میں نے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام