کون سلگتے آنسو روکے آگ کے ٹکڑے کون چبائے

غزل| نریش کمار شادؔ انتخاب| بزم سخن

کون سلگتے آنسو روکے آگ کے ٹکڑے کون چبائے
اور ہم کو سمجھانے والے کوئی تجھے کیوں کر سمجھائے
برکھا برسے نغمے گونجیں شیشے سے شیشہ ٹکرائے
کون اُس وقت انجام کی سوچے کون خرد کے پھیر میں آئے
جیون کے اندھیارے پتھ پر جس نے تیرا ساتھ دیا تھا
دیکھ کہیں وہ کومل آشا آنسو بن کر ٹوٹ نہ جائے
اس دنیا کے رہنے والے اپنا اپنا غم کھاتے ہیں
کون پرایا روگ خریدے کون پرایا دکھ اپنائے
ہائے مری مایوس امیدیں وائے مرے ناکام ارادے
مرنے کی تدبیر نہ سوجھی جینے کے انداز نہ آئے
پریم کی اندھیاری راہوں میں عقل کا دیپک جل نہ سکے گا
ائے فرزانو! ائے فرزانو! ہوش سے کہہ دو ہوش میں آئے
اس دنیا کے غم خانے میں غم سے اتنی فرصت کب ہے
کون ستاروں کا منہ چومے کون بہاروں میں لہرائے
ضبط بھی کب تک ہو سکتا ہے صبر کی بھی اک حد ہوتی ہے
پل بھر چین نہ پانے والا کب تک اپنا روگ چھپائے

شادؔ وہی آوارہ شاعر جس نے تجھ سے پیار کیا تھا
نگر نگر میں گھوم رہا ہے ارمانوں کی لاش اُٹھائے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام