پکی قبریں کچے گھر

غزل| ڈاکٹر حنیف شبابؔ انتخاب| بزم سخن

پکی قبریں کچے گھر
کیسی بستی کیسے گھر
جھوٹوں کی اس نگری میں
روتے ہیں کچھ سچے گھر
انساں خوشیاں بوتا تھا
جب ہوتے تھے چھوٹے گھر
اندر پانی پت کی جنگ
باہر سے ہے ویسے گھر
رستہ ہو اک نورانی
تیرے گھر سے میرے گھر
اگلی بس سے جانا ہے
اور یہ لمبے چوڑے گھر
رحمت جو ہے بستی پر
شاید کچھ ہوں اچھے گھر
پہلی کوشش تو یہ کر
جنت میں ہو پہلے گھر
گھر بھی جنت لگتا ہے
جب ہوتے ہیں بچے گھر


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام